Subscribe Us

Nizamat ke ashaar || Nizamat shayri


































For More Shayri












عبادتوں کی طرح میں یہ کام کرتا ہوں 
میرا اصول ہے پہلے سلام کرتا ہوں
مخالفتوں سے میری شخصیت سنورتی ہے 
میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں 

پنکھ ہی نہیں آسمانوں کے لیے
حوصلا بھی چاہیے اُڑانوں کے لیے

منزل انہیں کو ملتی ہے جنکے سپنوں میں جان ہوتی ہے
پنکھوں سے کچھ نہیں ہوتا حوصلوں سے اُڑان ہوتی ہے۔

شجر نے لہلہا کر اور ہوا نے چوم کر مجھ کو
تیری آمد کے افسانے سنائے جھوم کر مجھکو

سنبھلتا نہیں ہے ہمارے سنبھالے 
آپ کا علاقہ آپ کے حوالے 

جہاں میں اُن سا چہرہ ہے نہ ہے خندہ جبیں کوئی
ابھی تک جان سکیں نہ عورتیں ان سا حسین کوئی
نہیں رکھی ہے قدرت نے میرے آقا کمی تجھ میں
جو چاہا آپنے مولا وہ رکھا ہے سبھی تجھ میں

گلوں میں رنگ بھر دے بعد نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے 

ایک ایسا مہربان شجر مل گیا مجھے 
پتھر اچھالتے ہی ثمر مل گیا مجھے

حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا 
ٹوٹے بھی جو تارا تو زمین پر نہیں گرتا 
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا 
لیکن کبھی دریا میں سمندر نہیں گرتا

اندازِ بیاں گرچہ بہت شوق نہیں ہے
شایدکہ کسی دل میں اُتر جائے میری بات

منزل مقصود کی جانب میرے نازک قدم 
دھیرے دھیرے بڑھ رہے ہیں آسرا دینا مجھے 
گر پڑوں تو حوصلا افزائی کرنا تم میری 
چل پڑوں تو کامیابی کی دعا دینا مجھے

محفل میں چار چاند لگا نے کے باوجود 
جب تک نہ آپ آئے اجالا نہ ہو سکا 
چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے
عکس کسکا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے 

مقدر جن کے اونچے اور اعلیٰ بخت ہوتے ہیں
زندگی میں انہیں کے امتحاں بھی سخت ہوتے ہیں

دیکھا نہ کوہ و کن کوئی فرہاد کے بغیر 
آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر 

درفشانی نے تیری قطروں کو دریا کر دیا 
دل کو روشن کر دیا آنکھوں کو بینا کر دیا 
خود ن تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے 
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کے دیا

جنون شوق میں جس سمت ہے ارادہ چلے 
ہم اپنے قافلے والوں سے کچھ زیادہ چلے 

مجھ کو اس سے کیا غرض صبح ہے یا شام ہے
خدمت اہل چمن ہر وقت میرا کام ہے

غریبی کوڑے کچرے میں بھی روٹی ڈھونڈ لیتی ہے
امیری شوق سے برتن میں جھوٹا چھوڑ دیتی ہے
تکبّر کرنے والوں کی کہیں عزت نہیں ہوتی
وہ ڈالی ٹوٹ جاتی ہے جو جھکنا چھوڑ دیتی ہے

چہرہ کھلی کتاب ہے عنوان کچھ بھی دو
جس رکھ سے بھی پڑھوگے مجھے جان جاؤگے 

علم و ہنر کا شوق بڑھاتے رہیں گے ہم
سوئے ہوئے دلوں كو جگاتے رہیں گے ہم 

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

سن کے بیان آپکا حیران رہ گئے 
نکلا نہیں کسی کا بھی کہ ارمان ره گئے

دوستوں انکی تعریف کی ضرورت کیا ہے
پھول جب پاس سے گزرتا ہے مہک جاتا ہے

تعریف کے محتاج نہیں ہوتے کچھ لوگ
کیونکہ پھولوں کو کبھی عطر لگایا نہی جاتا

آسانیوں سے پوچھ نہ منزل کا راستہ 
اپنے سفر میں راہ کے موتی تلاش کر 
زرے سے کائنات کی تفسیر پوچھ لے 
قطرے کی وسعتوں میں سمندر تلاش کر

وہ اسکا اپنا طریقہ ہے دان کرنے کا
وہ جس سے شرط لگاتا ہے ہار جاتا ہے

منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جاۓ تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر
ہر شخص جل رہا ہے عداوت کی آگ میں
اس آگ کو بجھادے وہ پانی تلاش کر

مہارت جسکے فن میں ہو وہ اداکاری نہیں کرتا
حقیقت پیش کرتے ہے ریاکاری نہیں کرتا
شمشیریں جمع کر لے سروں کی بھیڑ لا لے
مجاہد حوصلا رکھتا ہے تیاری نہیں کرتا



Post a Comment

0 Comments