Subscribe Us

نکاح کی ایک قابل تقلید تقریب


(_جناب یاسین ملپے صاحب کی دختر کا عقد نکاح_)


✍🏻 ضمیر احمد خلیفہ رشادی 


اسلام میں نکاح ایک با مقصد اور پر وقار عمل ہے، حضور اکرم ﷺ نے نکاح کو پیغمبروں کی سنت قرار دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'چار چیزیں پیغمبروں کی سنت میں سے ہے: حیاء، عطر کا استعمال، مسواک، نکاح۔' (سنن ترمذی، حدیث نمبر:١٠٨٠) اسلام میں نکاح کو سادہ اور آسان رکھا گیا ہے اور اس میں تکلفات اور لوازمات کو ناپسند قرار دیا گیاہے۔ بیجا رسومات جوڑے گھوڑے اور جہیز کی لعنت سے بچنے کی ترغیب دی گئ ہے، کم خرچ، ہلکی پھلکی اور آسان شادیوں کے سلسلے میں حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ”وہ نکاح بہت ہی بابرکت ہے جس کا بوجھ کم سے کم ہو“۔(مسند احمد :٢٤٥٢٩) نکاح میں نکاح کا قیام مسجد میں کرنا، مہر کی ادائیگی اور رخصتی کے بعد ولیمہ کرنا یہ چیزیں شریعت سے ثابت ہیں، (سنن ترمذی:١٠٨٩)اس کے علاوہ جو رسومات اور تکلفات ہمارے ہاں اختیار کیے جاتے ہیں، ان سے نکاح کی سنت مشکل ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے خاندانوں میں شادیاں غیر اسلامی اور غیر مطلوب رسوم و رواج کی بنا پر ہزاروں بیٹیاں بن بیاہی گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں اور کتنی مسلم لڑکیاں مرتد ہوچکی ہیں۔


ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نکاح میں پائی جانے والی خرابیوں اور رسم و رواج کے خلاف پرزور آواز بلند کریں اور ہمارے علماء، قائدین، اہل ثروت اور بااثر شخصیات اپنی اولاد کے سادہ اور آسان نکاح کے ذریعہ ملت کے لئے عملی نمونہ پیش کریں۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ آج ہماری شادیاں فرمان نبی اکرم ﷺ کے بالکل برعکس ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ہم نت نئے خانگی الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ہماری شادیاں جو خانہ آبادی اور مسرت و شادمانی کا ذریعہ و وسیلہ تھیں؛ آج شرعی معیار کو نظر انداز کر دینے کی وجہ سے خانہ بربادی کا ذریعہ بن گئی ہے۔


دوسری طرف اس وقت ملک کی جو تشویشناک صورتحال ہے وہ سب کے سامنے ہے، ہر شعور رکھنے والا جانتا ہے کہ مسلمان، اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف دن بہ دن دائرہ تنگ کیا جارہا ہے، حالات نازک سے نازک تر ہوتے جارہے ہیں، میڈیا کے ذریعہ ماحول کو زیادہ سے زیادہ زہریلا اور گندا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں ۔ فرضی فلموں اور بے بنیاد پروپیگنڈوں کے ذریعہ مسلمانوں کے تشدد پسند، دہشت گرد اور خونخوار ہونے کا تصور بٹھایا جارہاہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے عمل کے ذریعہ اسلام کا سچا پیغام لوگوں تک پہونچائیں؛ اسلام اور مسلمانوں سے متعلق ان کے شکوک وشبہات کے ازالے کی فکر کریں۔ اس لیے کہ ایک تصویر تو اسلام اور مسلمانوں کی وہ ہے جو دوسروں کی طرف سے دنیا والوں کے ذہن میں بٹھائی جارہی ہے کہ یہ متشدد ہیں، دہشت گرد ہیں، بد اخلاق ہیں، قاتل ہیں، خونی ہیں وغیرہ اور ایک اسلام اور مسلمانوں کی حقیقی تصویر ہے جو ہمیں اسلام نے سکھائی ہے، جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے بتائی ہے؛ یعنی ہم امن پسند ہیں، غریبوں، مسکینوں اور پڑوسیوں کے مددگار ہیں، انسانیت کی بنیاد پر ایک دوسرے کی خبر گیری اور ہم دردی کرنے والے ہیں۔ اگر ہم یہ کام نہیں کرسکتے تو کم از کم ہماری دھوم دھام کی شادیوں میں مہندی، ہلدی، شکرانہ، شادی ہال، شادی کارڈ، جوڑے گھوڑے اور جہیز جیسے رسوم و رواج میں جس قدر بے دریغ مال خرچ ہورہا ہے، اس کے بجائے اپنی شادیوں کو سادہ کرتے ہوئے اس کے نتیجہ میں بچی ہوئی رقم ایسے میڈیا ہاؤسز اور تعلیمی اداروں کو عطیہ کریں جو Fact Check کے ذریعہ برادران وطن تک سچائی پہنچانے کا کام کرتے ہیں، یا اسلام کا صحیح تعارف پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں، یا ہماری نسلوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے اور باصلاحیت نوجوانوں کو تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ آج وقتی خوشی کے لئے بے فکری کے ساتھ بےتحاشہ روپیے خرچ کرکے دھوم دھام سے اپنی بچیوں کی شادیاں کررہے ہیں، جن میں لوگ کھانا کھاکر طرح طرح کے تبصرے کرکے چلے جاتے ہیں۔ سوچئے اگر ملک کے حالات اسی طرح بگڑتے رہے تو کیا ہماری آنے والی نسلوں کا اس ملک میں جینا ممکن ہے؟ کیا وہ شعائر اسلام پر کاربند رہ پائیں گی؟


الغرض!

آج بروز اتوار بتاریخ ٧ ڈسمبر ٢٠٢٤ء ضلع اڈپی کے شہر ملپے کی مسجد سیدنا ابوبکر صدیق میں قابل تقلید و قابل تحسین محفل عقد نکاح میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ محفل مسلمانان ضلع اڈپی کا نمائندہ ادارہ اور متحدہ پلیٹ فارم ' اڈپی ضلع مسلم اکوٹا' کے صدر، سماجی کارکن اور تاجر جناب یاسین ملپے صاحب کی دختر نیک اختر کے عقد نکاح کے لئے منعقد کی گئی تھی جن کا عقد نکاح ملپے کے رہنے والے ایف۔ ایم‌۔ محافظ بن ایف۔ایم۔ رحمت صاحب کے ساتھ منعقد ہوا۔ محفل کا آغاز حافظ ابوسفیان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، امام مسجد مولانا عمران اللہ خان منصوری صاحب نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے محفل کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد دلہن کے والد جناب یاسین ملپے صاحب نے خود خطبہ نکاح پڑھتے ہوۓ قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی گفتگو کی اور اس کے بعد بذات خود ولی کی حیثیت سے ایجاب و قبول کی کارروائی بھی انجام دی۔ دولہے نے ١٠٥ گرام سونا نقد بطور مہر کے ادا کیا۔ اس کے بعد جناب یاسین ملپے صاحب نے ملک کے تشویشناک حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس وقت مسلمانان ہند کی ترجیحات کی طرف سامعین توجہ مبذول کرائی، لوگوں کو متوجہ کیا کہ کیونکر یہ نکاح اس قدر سادہ رکھا گیا، انہوں نے قرآن مجید کی آیت: إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ (سورۃ البقرۃ: ٢٧١) "اگر تم ظاہر کر کے دو صد قوں کو تب بھی اچھی بات ہے ۔ اور اگر ان کا اِخفا کرو اور فقیروں کو دے دو تو یہ (اِخفا) تمھارے لیے زیادہ بہتر ہے۔" پیش کی اور بتلایا کہ ممکن تھا کہ اس نکاح میں لاکھوں روپے خرچ ہوجائیں، جس کا کوئی حاصل نہ ہو، ہم نے کوشش کی ہے کہ ان پیسوں کو صحیح مصرف میں خرچ کیا جائے اور اہل خیر حضرات کے لئے ترغیب کا باعث بھی ہو، چنانچہ اس نکاح میں خرچ ہونے والی متوقع رقم کو انسانی فلاح و بہبودی کیلئے خرچ کیا جائے گا، جناب یاسین صاحب نے رقم کا ایک بڑا حصہ ایسے میڈیا ہاؤسز کو دینے کا اعلان کیا جو جھوٹ کے خلاف سچائی کو عام کرنے اور مظلوموں کی آواز بلند کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ (جیسے Alt news, The wire , Scroll, Reporters collective, News Minute, News Laundry) ایک حصہ APCR کے لئے جو بغیر کسی جرم کے قیدوبند کی صعوبتیں جھیل رہے مظلوموں کی رہائی کے لئے قانونی لڑائی لڑتے ہیں۔ ایک حصہ منی پال زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے لئے جو منی پال ہاسپٹل کے ضرورتمند مریضوں کی بل کی ادائیگی میں مدد کرتے ہیں، ایک حصہ فلور آف پیراڈائز اسکول کے مستحق طلباء کے لئے، ایک حصہ ملپے جماعت کے ضرورتمند افراد کے لئے، کل پانچ حصے محفل میں تقسیم کئے گئے۔ ساتھ میں یہ بھی اعلان کیا کہ ملک بھر سے میڈیا یا عدلیہ یا سول سروسز میں دلچسپی رکھنے والے چنیدہ باصلاحیت طلبہ کی (TIPP -Talent Identification and Promotion Project) نامی ادارے کے ذریعہ مدد کی جائے گی۔ آخر میں امام مسجد مولانا رضوان ندوی صاحب نے اپنے تاثرات پیش کئے اور دعا کے ساتھ محفل اختتام کو پہنچی۔ مختلف اداروں، تنظیموں، جماعتوں کے ذمہ داران، عمائدین، قائدین شریکِ محفل رہے۔ حاضرین کے لئے شربت، چھوارے اور مٹھائی کا انتظام کیا گیا تھا۔


دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جوڑے پر ہمیشہ رحمت و برکت نازل فرمائے اور دونوں کو خیر پر جمع کرے، مت اسلامیہ کے لئے اس عقد نکاح کو قابل تقلید بنانے۔ (آمین)

Post a Comment

0 Comments