گھر بلا سے ہوا آباد ،خدا خیر کرے
زندگی ہوگئی برباد ، خدا خیر کرے
ہر برس اک نئی افتاد ،خدا خیر کرے
ہائے یہ کثرت اولاد ، خدا خیر کرے
حال اب یہ ہے کہ کن کن سے لیے تھے قرضے
اب تو یہ بھی نہ رہا یاد، خدا خیر کرے
میرا شاگرد سنا دیتا ہے میری ہی غزل
وہ تو میرا بھی ہے استاد، خدا خیر کرے
پورا سسرال غنڈوں سے بھرا ہے پاشو
اس پہ بیوی مری جلاد، خدا خیر کرے
مجھکو ہر شخص یہاں لگتا ہے جورو کا غلام
ظاہری سب ہیں بہت شاد ،خدا خیر کرے
تم نے چھیڑا بھی تو کس شخص کو چھیڑا بیلن
وہ منسٹر کا ہے داماد ، خدا خیر کرے
بیلن نظام ابادی
0 Comments
Text us, we will reply soon.
Team Alpha