Subscribe Us

 *وہ اشعار جن کا ایک مصرعہ ضرب المثل کی حد تک مشہور ہوا اور دوسرا وقت کی دھول میں کہیں کھو گیا۔*


ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام

*بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا*

۔


خط ان کا بہت خوب' عبارت بہت اچھی

*اللہ کر ے زورِ قلم اور زیادہ*

۔


نزاکت بن نہیں سکتی حسینوں کے بنانے سے

*خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے*

۔


یہ راز تو کوئی راز نہیں ،سب اہلِ گلستان جانتے ہیں

*ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا*

۔


داورِ محشر میرا نامہ اعمال نہ کھول

*اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں*

۔


*میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں*

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

۔


ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن

*دل کےخوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے*

۔


قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

*خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو*

۔


غم و غصہ، رنج و اندوہ و حرماں

*ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے*

۔


مریضِ عشق پہ رحمت خدا کی

*مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی*

۔


آخرگِل اپنی صرفِ میکدہ ہوئی

*پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا*

۔


بہت جی خوش ہواحالی سے مل کر

*ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں*

۔


نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی

*بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے*

۔


نہ گورِسکندر نہ ہی قبرِ دارا، 

*مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے*

۔


غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے

*کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا*

۔


جذبِ شوق سلامت ہے تو انشاءاللہ

*کچے دھاگے سے چلیں آئیں گے سرکار بندھے*

۔


قریب ہے یارو روزِمحشر، چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر

*جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستین کا*

۔


پھول تو دو دن بہارِجاں فزاں دکھلا گئے

*حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے*

۔


کی میرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ

*ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا*

۔


خوب پردہ ہے چلمن سے لگے بیٹھ ہیں

*صاف چھپتے بھی نہیں ، سامنے آتے بھی نہیں*

۔


*اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا*

لڑتے بھی ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

۔


چل ساتھ کہ حسرت دلِ مرحوم سے نکلے

*عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے*


  بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے

 *ھوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے*

Post a Comment

0 Comments